
اسرائیل کے سیکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی ہے، جیسا کہ آج (8 اگست 2025) جاری کی جانے والی رپورٹس سے واضح ہوتا ہے۔ تفصیلاتِ حالیہ منصوبہ:غزہ سٹی پر فوجی کنٹرول: کابینہ نے قابض فوج کو غزہ سٹی پر کنٹرول کے لیے منصوبہ منظور کیا ہے، جس کے تحت شہریوں کو لڑائی سے باہر کے علاقوں میں انسانی امداد کے ساتھ منتقل کیا جائے گا۔مکمل غزہ پر اثرورسوخ کا ارادہ: وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ “ہم پورے غزہ پر قابض ہونا چاہتے ہیں لیکن اسے نہ تو طویل المدتی طور پر سنبھالنا چاہتے ہیں، نہ حکومت کرنا چاہتے ہیں”۔عالمی ردعمل: اقوامِ متحدہ کے حقوق انسانی کے سربراہ نے اسے “فوری طور پر روکا جانا چاہیے” قرار دیا ہے۔ برطانیہ اور جرمنی سمیت مختلف ممالک نے بھی مذمت کی ہے، جرمنی نے تو اس کے جواب میں غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی برآمدات روکتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلے حالات کو مزید بگاڑ دیں گے

اسرائیل نے غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی ہے (8 اگست 2025 کو)۔منصوبہ مکمل غزہ پر قابو پانے کی سمت میں اہم قدم ہے، حالانکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے طویل المدت حکمرانی نہیں بلکہ بعد میں کسی غیر حماس تنظیم کو انتظام سونپنے کا ارادہ ہے۔عالمی برادری میں قوی ردعمل اور شدید تشویش پائی جا رہی ہے، خاص طور پر انسانی بحران کے تناظر میں۔
یروشلم: اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے اُس منصوبے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے جس کے تحت غزہ سٹی پر مکمل فوجی قبضہ کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ 8 اگست 2025 کو ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا، جس نے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔منصوبے کی تفصیلاتمنصوبے کے مطابق اسرائیلی افواج غزہ سٹی کے تمام علاقوں پر کنٹرول حاصل کریں گی اور شہری آبادی کو لڑائی سے دور علاقوں میں منتقل کیا جائے گا، جہاں بظاہر انسانی امداد فراہم کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ نیتن یاہو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:> “ہم پورے غزہ پر قبضہ چاہتے ہیں، لیکن ہم نہ اسے طویل المدتی طور پر سنبھالنا چاہتے ہیں اور نہ ہی حکومت کرنا چاہتے ہیں۔”ان کا کہنا ہے کہ قبضے کے بعد انتظام کسی ایسے غیر حماس سول ادارے کو منتقل کیا جائے گا جو اسرائیل کے لیے قابلِ قبول ہو۔عالمی ردعملاس منصوبے پر دنیا بھر سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے:اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اس فیصلے کو “فوری طور پر روکے جانے” کا مطالبہ کیا۔جرمنی نے غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی برآمدات معطل کر دیں۔برطانیہ سمیت متعدد یورپی ممالک نے کہا کہ یہ قدم انسانی بحران کو مزید گہرا کرے گا۔خدشات اور ممکنہ اثراتماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ غزہ میں پہلے سے موجود انسانی المیے کو مزید سنگین بنا سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس آپریشن کے نتیجے میں لاکھوں شہری بے گھر ہو سکتے ہیں اور بنیادی سہولیات کا بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔