“پاکستانی فورسز کا بڑا ایکشن افغان بارڈر پر انٹیلیجنس آپریشن میں 33 دہشتگرد ہلاک”

فوج کے مطابق، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغانستان سے سرحد پار کر کے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 33 عسکریت پسندوں کو کارروائی کے دوران ہلاک کر دیا۔

پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ایک خفیہ آپریشن میں افغانستان سے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 33 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ کارروائی گزشتہ رات افغان سرحد کے قریب ایک حساس علاقے میں کی گئی، جس کے بعد علاقے میں سرچ اور کلیئرنس آپریشن بھی جاری ہے۔

آپریشن کی تفصیلات

فوجی ترجمان کے مطابق، عسکریت پسندوں کا ایک گروہ افغان سرحد پار کر کے پاکستانی حدود میں داخل ہو رہا تھا۔ انٹیلی جنس ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے بعد سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی اور مشتبہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ اس دوران دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔

ترجمان نے بتایا کہ عسکریت پسند بھاری ہتھیاروں اور جدید آلات سے لیس تھے اور ان کا مقصد پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کرنا تھا۔ تاہم، فورسز کی بروقت اور مؤثر حکمتِ عملی کے باعث ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔

ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کا پس منظر

ابتدائی تحقیقات کے مطابق، زیادہ تر عسکریت پسند افغانستان کے مختلف صوبوں سے تعلق رکھتے تھے، جن میں صوبہ کنڑ اور ننگرہار شامل ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے کئی افراد پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں پہلے بھی ملوث رہے ہیں اور ان کے نام “ریڈ بک” میں شامل تھے۔

پاکستان کا موقف

پاکستانی حکام نے بارہا اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں موجود بعض دہشت گرد گروہ پاکستان کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ سرکاری بیانات کے مطابق، گزشتہ چند مہینوں میں سرحد پار سے فائرنگ اور دراندازی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اپنی سرزمین دہشت گردوں کے لیے استعمال ہونے سے روکنی چاہیے۔ ترجمان کے مطابق، پاکستان اپنے شہریوں اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔

افغان حکومت کا ردعمل

تاحال افغان حکومت کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم ماضی میں کابل اکثر ایسے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے اور اسے دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کا باعث قرار دیتا رہا ہے۔

علاقائی سلامتی پر اثرات

ماہرین کے مطابق، یہ واقعہ پاک-افغان تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کر سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعات اور دہشت گردی کے الزامات پہلے ہی تعلقات کو پیچیدہ بنا چکے ہیں۔ سلامتی کے امور کے ماہر کرنل (ر) اقبال نے کہا کہ “پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی مغربی سرحد کو محفوظ بنائے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑے۔”

حالیہ واقعات کی کڑی

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب چند روز قبل بھی پاکستانی فورسز نے شمالی وزیرستان میں ایک آپریشن کے دوران متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے سرحدی علاقوں میں آپریشنز کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔

عوامی ردعمل

علاقے کے رہائشیوں نے پاکستانی فورسز کی کارروائی کو سراہا اور کہا کہ ایسے اقدامات سے علاقے میں امن قائم رکھنے میں مدد ملے گی۔ تاہم کچھ مقامی افراد نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ سرحدی کشیدگی سے عام شہریوں کی زندگی متاثر ہو رہی ہے، خاص طور پر تجارت اور آمدورفت میں رکاوٹیں بڑھ رہی ہیں۔

پاکستانی سکیورٹی فورسز کی یہ کارروائی اس بات کا واضح پیغام ہے کہ ملک اپنی سرحدوں اور شہریوں کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ تاہم، اس قسم کے واقعات سے خطے میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھائیں، نہ کہ ایک دوسرے پر الزامات لگائیں۔

Leave a Comment