
لاہور میں تعینات سیکیورٹی فورسز نے سرحدی علاقے میں داخل ہونے والے مبینہ بھارتی ڈرون کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ حکام کے مطابق یہ ڈرون پاکستان کی فضائی حدود میں نگرانی اور ممکنہ جاسوسی کے مقصد سے داخل ہوا تھا۔ فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے گرادیا، جبکہ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ اس کے پرزوں اور ڈیٹا سے معلومات حاصل کی جا سکیں۔سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقوں میں ڈرون سرگرمیوں میں حالیہ اضافہ تشویشناک ہے اور اس کے تدارک کے لیے نگرانی کا نظام مزید سخت کیا جا رہا ہے۔ حکام نے عوام کو بھی ہدایت دی ہے کہ کسی بھی مشکوک فضائی یا زمینی سرگرمی کی فوری اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں

یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پاہلگام میں دہشت گرد حملہ ہوا، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ بھارت نے پاکستان میں سرگرم شدت پسند تنظیموں کو موردِ الزام ٹھہرایا، جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی۔ اسی ردعمل میں، بھارت نے “آپریشن سندور” کے تحت 7 مئی کو پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ملی ٹینٹ کیمپوں پر میزائل و فضائی حملے کیے۔ بدلہ اور کشیدگی:پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے بند کر دی، تجارتی اور سفارتی تعلقات معطل کر دیے، اور زمینی سرحدیں بھی مؤثر طور پر بند ہو گئیں۔ بھارت نے انڈس واٹرز ٹریٹی معطل کر دی۔ دونوں جانب سے بمباری، میزائل، ڈرون حملے، اور لائن آف کنٹرول (LoC) پر گولہ باری کی تبادلہ شروع ہوگیا، جس کے نتیجے میں کئی جانی و مالی نقصان ہوئے۔ جنگ بندی اور بین الاقوامی دباو:امریکی نائب صدر J.D. وینس اور سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کی ثالثی سے 10 مئی 2025 کو جنگ بندی ہوئی، جس کے بعد تجارتی اور فضائی خدمات آہستہ آہستہ بحال ہوئیں۔ جنگ بندی کے باوجود سرحدی علاقوں میں محدود جھڑپیں اور تیز فضائی مشقیں جاری رہیں۔ دونوں ممالک نے اپنے ہوائی حدود پر NOTAMs جاری کیے، جو ایک دوسرے کے خلاف عسکری پیغام رسانی کا ذریعہ بنے۔ ملکی ردِ عمل:پاکستان میں عوام نے عسکریت پسند نہ ہونے کے باوجود فوج کی کارکردگی کو سراہا، اور مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ حکومت نے 10 مئی کو “روزِ حق و جنگ” کا اعلان کیا۔ سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں خبردار کیا کہ موجودہ صورتحال نے مکمل جنگ کے امکانات کو قریبتر کر دیا ہے، خاص طور پر اگر پانی یا دہشت گردی جیسے معاملات کو جنگ کا جواز بنایا گیا۔