“خاتون پر ہاتھ اُٹھانے والا اے ایس آئی اعجاز گرفتار — ویڈیو وائرل، مقدمہ درج

پاکپتن میں اے ایس آئی اعجاز کا خاتون کو تھپڑ، ویڈیو وائرل — قانونی اور ضابطہ جاتی پہلوپاکپتن میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمX پر وائرل ہوئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اے ایس آئی اعجاز نے ایک خاتون کو تھپڑ مارا۔ اطلاعات کے مطابق خاتون ایک مقدمے میں مطلوب تھی۔ ویڈیو منظرِ عام پر آتے ہی ڈی پی او پاکپتن نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اے ایس آئی اعجاز کو گرفتار کر لیا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کر دیا۔قانونی پہلوپاکستان پینل کوڈ (PPC) کے تحت اس واقعے میں درج ذیل دفعات لاگو ہو سکتی ہیں:دفعہ 351 – ایذاء رسانی (Assault)دفعہ 354 – عورت کے خلاف زبردستی یا غیر مناسب جسمانی عملدفعہ 166 – سرکاری ملازم کی طرف سے اختیارات کا ناجائز استعمالاگر عدالت میں ثابت ہو جائے کہ خاتون کے ساتھ بدسلوکی اور غیر قانونی تشدد ہوا، تو ان دفعات کے تحت سزا ہو سکتی ہے۔پولیس رولز اور ضابطہ اخلاقپنجاب پولیس رولز 1934ء اور پولیس آرڈر 2002ء کے مطابق پولیس اہلکار شہریوں کے ساتھ قانون کے مطابق اور عزت و احترام کے ساتھ پیش آنے کے پابند ہیں۔غیر ضروری تشدد یا بدسلوکی، محکمانہ ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس پر معطلی، برخاستگی یا قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔اس کیس میں ڈی پی او کا فوری ردِعمل ظاہر کرتا ہے کہ محکمہ پولیس نے معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور اندرونی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔عدالتی کارروائیایف آئی آر درج ہونے کے بعد اے ایس آئی کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔وائرل ویڈیو بطور ثبوت پیش کی جا سکتی ہے،

بشرطیکہ اس کی صداقت اور اصل ہونا ثابت ہو۔خاتون یا دیگر گواہان کے بیانات مقدمے میں اہم کردار ادا کریں گے۔مشابه واقعاتاس سے پہلے بھی راولپنڈی کے علاقے ٹیکسلا میں ایک اے ایس آئی کو ایک بزرگ خاتون کو تھپڑ مارنے اور دھکا دینے پر برخاست کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے میں بھی وائرل ویڈیو نے اہم کردار ادا کیا تھا۔موجودہ صورتحالچونکہ یہ واقعہ حالیہ ہے، اس لیے مزید قانونی پیش رفت یا عدالتی فیصلہ ابھی سامنے نہیں آیا۔ عموماً ایسے کیسز درج ذیل مراحل سے گزرتے ہیں:1. ایف آئی آر کا اندراج2. گرفتاری اور تفتیش3. چارج شیٹ پیش کرنا4. گواہوں کے بیانات5. عدالتی فیصلہ (سزا یا بریت)

Leave a Comment